اردو کے ساتھ سوتیلا رویہ کوئی نئی بات نہیں ہے ،مگرجہاں اردو کو دوسری
سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہو اور اس کا کریڈٹ حکومت بڑے فخر کے ساتھ لیتی
بھی ہو وہاں اردو کے ساتھ نا انصافی اورقابل صلاحیت مند امیدواروں کو روکنے
اور اقرباپروری کیلئے ملک کی دیگر ریاستوں کے برخلاف اصو ل و قوانین بنایا
جانا افسوس ناک ہے ۔ اطلاعات کے مطابق مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن نے
گورنمنٹ کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر اردوکی اسامی کیلئے آج 6مارچ کو انٹرویو
طلب کیاتھا ۔ لیکن امیدواروں سے اردو میں دستخط کرنے کے بجائے بنگلہ میں
کرنے اور سوالات بھی اردو سے متعلق کرنے کے بجائے بنگلہ زبان و ادب سے
متعلق کیے جانے پر امیدوار پریشان ہوگئے ۔
امیدواروں نے بتایا کہ کمیشن نے جب اشتہار طلب کیاتھا تو اس میں بنگلہ کا
کوئی ذکر نہیں تھا ۔ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر کی اسامی کیلئے پورے ملک میں
مقرر شرائط کے مطابق ہی شرائط اور ضوابط کا ذکر کیاگیاتھا مگر جب انٹرویو
دینے کی باری آئی تو بتایاگیا کہ بنگلہ کا جاننا لازمی سے بھی زیادہ ہے ۔
ایک امیدوار نے اپنا نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر بتایا کہ در اصل اردو
شعبے کے ممتحن حضرات اپنے پسندیدہ امیدواروں کے انتخاب کیلئے اس طرح
ہتھکنڈے اپناتے ہیں۔ا س
کا حکومت یا پھر کمیشن سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا
ہے ۔اس امیدوار نے سنگین الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ ممتحن نے اپنے
پسندیدہ امیدواروں کو پہلے سے ہی بتادیاتھا کہ اس بار بنگلہ کے سوالا ت
ہوں گے اور بنگلہ میں ہی دستخط کرنے ہوں گے اوراس سلسلے میں اپنے من پسند
امیدوار وں کو باقاعدہ بنگلہ کا کورس بھی کروایاگیاتھا تاکہ انٹرویو کی
رسمی کارروائیوں کی تکمیل میں کوئی آڑے نہ آسکے ۔ اور
دیگرتمام25امیدواروں کواس بابت کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی ۔امیدوار نے
کلکتہ کے مشہور کالج کے ایک موجود پروفیسر پر سنگین الزام عاید کیا ہے یہ
سب ان کے بنائے ہوئے قوانین ہیں تاکہ غیر پسندیدہ امیدواروں کا راستہ پہلے
ہی مرحلے میں بند کردیا جائے ۔
اس سلسلے میں محبان اردو کی ایک ایک جماعت نے وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی اور
مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کو عرضی دے کر شکایت کرنے کا فیصلہ
کیا ہے ۔اردو امیدواروں کی شکایت ہے کہ اردو پروفیسر کا ایک گروپ ہے جو
گزشتہ کئی سالوں سے پبلک سروس کمیشن پر حاوی ہے اور وہ تجربہ کار تعلیم
اور تدریس کے شعبہ میں اپنے کمال و ہنرکے حاملین امیدواروں کو ترجیح دینے
کے بجائے اپنے آگے سر تسلیم و خم کرنے والے نااہل امیدواروں کا انتخاب
کرلیتے ہیں ۔